نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اسلام اور حکمران

حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب خلیفہ بنائے گئے تو دوسرے ہی روز حسب معمول کپڑے اپنے اوپر لادے بیچنے کے لیے مدینے کے بازار کی طرف جانے لگے تھے کہ پیچھے سے حضرت عمر ؓ نے آواز دی ۔اے امیر المومنین تم کہاں جا رہے ہو ۔کہا کپڑے بیچنے کے لیے جارہاہوں ۔حضرت عمر ؓ نے کہا آپ کپڑا بیچیں گے تو کار خلافت کی ذمہ داریاں کیسے ادا ہونگے ۔امیرالمومنین نے فرمایا اگر میں کام نہیں کروں گا میرے اہل واعیال کا گزارا کیسے ہوگا۔حضرت عمر ؓ نے کہا چلو مشاورت بلاتے ہیں اور آپ کے مسئلے کا حل تلاش کرتے ہیں۔اکابر صحابہ کی مشاورت جمع ہوئی اور انہوں نے امیر المومنین کا ماہانہ کفاف طے کیا تاکہ انکا گزر بسر ہوسکے ۔جو کفاف مقرر کیا گیا وہ یہ تھا ۔امیرالمومنین اور انکے اہل خاندان کو ایک ایک جوڑا گرمی اور ایک ایک سردی کا ان کو دیا جائے گا ۔اوسط گھرانے کے خوراک کے مطابق سامان دیا جائے گا ۔

حضرت ابوبکر ؓ کا جب آخری وقت آپہنچا تو آپ ؓ نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو بلاکر وصیت کی کہ میرے مرجانے کے بعد میرے یعی کپڑے جو میں نے پہنے ہوئے ہوں ۔انہیں دھوکر ان میں ہی دفنا دینا مجھے ،حضرت عائشہ ؓ سن کر روپڑی اور فرمایا کیا ابا جان ہم آپکو دو نئی چادروں میں بھی کفن نہیں دے سکتے ۔آپ ؓ نے فرمایا جان پدر نئے کپڑے زندہ لوگوں کے لئے زیادہ مناسب ہیں ، آپ ؓ نے دوسری نصیحت یہ فرمائی کہ جتنے عرصے میں مسلمانوں کا خلیفہ رہا ہوں اس دوران جتنا بھی کفاف میں نے لیا ہے ،اس کا حساب لگا کر وہ رقم میری ایک قطعہ زمین فلاں جگہ پر ہے اسے بیچ کہ مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کروا لینامیں روز قیامت حضور ﷺ کے سامنے اس حال میں پیش نہیں ہونا چاہتا ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کی امت کی خدمت معاوضہ لے کر کی تھی۔چناچہ ان دونوں وصیتوں پر عمل کیا گیا۔

حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب مسند خلافت پر متمکن ہوئے تو آپ نے پہلا خطبہ یہ دیا ـ لوگوں میں تم پر حاکم بنایا گیا ہوں حلانکہ میں تماری جماعت میں سب سے بہتر نہیں ہوں۔اگر میں اچھا کام کروں تم میری اطاعت کرو اگر میں کج روی اختیار کرلوں تو تم مجھے سیدھا کردو۔سچائی امانت ہے اور جھوٹ خیانت،اگر میں خدا اور اس کے رسول ﷺ کے اطاعت کروں تو تم میری اطاعت کرنا اگر میں انکی نافرمانی کروں تو تم پر میری اطاعت لازم نہیں ہے۔

حضرت عمر ؓ کے دورخلافت میں آپ ؓ سے مصر کے گورنر حضرت عمروبن عاص ملنے آئے انہوں نے آپ ؓ اس وقت کھانا تناول فرما رہے تھے حضرت عمرو بن عاص ؓ دیکھ کر سکتہ میں آگئے۔دستر خوان پرجو کی روٹی کے چند خشک ٹکڑے پڑے ہیں انہیں پانی میں بھگو کر نرم کر کے امیر المومنین تناول فرمارہے تھے۔حضرت عمرو بن عاص ؓ نے عرض کیا اے امیر المومنین اپنے اوپر رحم کرو۔آپ کیسے کڑیل ،صحت منداور گورے تھے۔آپ کا رنگ سیاہ ہوگیا ہے اور آپ کمزور ہوگئے ہیں۔اس حال میں آپ سے بار خلافت کیسے اٹھایا جائے گا۔آپ اپنے اوپر رحم کرے اور بیت المال حسب ضرورت خوراک حاصل کرلیا کرے۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا اے عمرو بن عاص ؓ تم دیکھ رہے ہو کہ پورے ملک میں قحط ہے جن چیزوں کے کھانے کا آپ مجھے مشورہ دے رہے ہیں کیا میری مملکت تمام لوگوں کو یہ چیزیں میسر ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں پھر آپ ؓ نے فرمایا مجھے جب تک اپنی پوری مملکت کے گوشے گوشے سے یہ رپورٹ نہیں ملے گی کے ملک ہر باشندے کو زیتون ،شہداور گندم کی روٹی میسر نہیں تب تک عمرپر بھی یہ چیزیں حرام ہیں۔

اے لاالہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں 
گفتار دلبرانہ۔۔۔۔۔۔۔کردارقاہرانہ

ہمارے ملک میں حکمرانوں کے بڑے بڑے بنگلے ،عالی شان گاڑیاں ،امیر کے لیے الگ تعلیم غریب کے لیے الگ،امیر کے لیے الگ قوانین غریب کے لیے الگ قوانین ،حکمرانوں کا احتساب نہ ہونا،ملک کے دولت سے ناجائز فائدہ لینا ،اپنے مفادات کے خاطر ملک کو نقصان دینا،پاکستان کے تمام سیاسی پارٹیوں میں شامل لوگ ہی اسلام اور اس ملک سے مخلص نہیں ہیں ماسوائے چند کے ،کب یہ نظام زر بدلے گا ۔جب تم خود بدلو گے تو یہ نظام بدلے گا ۔

افراد کے ہاتھوں میں ہے ملت کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گیدڑ سینگی کیا ہے

گیدڑ سینگی کیا ہے اکثر لوگ اس حوالے سے نابلعد ہوتے ہیں کوئی سمجھتا ہے کوئی جاندار ہے کوئی کہتا ہے کہ شاہد کوئی جڑی بوٹی ہے لیکن عموما لوگ محاوروں میں استعمال کرتے رہتے ہیں کہ اور اپنی طرف سے خیالی پلاؤ بھی بناتے ہے شاہد کوئی خاص چیز ہے کہتے ہیں کہ جس کہ پاس گیدڑ سینگی ہوتا ہے لوگ اس کے شیدائی ہوتے ہے لوگ اس سے ملنے کے لیے ترسے ہیں لیکن یہ صرف کہانی کی حد تک ہے ۔ گیدڑ سنگهی دراصل گیدڑ کے سر میں نکلنے والی ایک رسولی یا پهوڑا ہوتا ہے جو کہ اسکے سر میں اپنی شاخیں پهیلاتا ہے اور  ایک خاص  حد تک بڑا ہونے کے بعد خود بخود جهڑ کر گر جاتا ہے اور کہا جاتا ہے گرنے کے بعد بهی اس میں جان ہوتی ہے اور اسکے بال بڑھتے  رہتے ہیں جنکی خاص تراش خراش کی جاتی ہے. گرنے کے بعد کمزور عقیدہ والوں کو قابو کرنے کیلئے جادو ٹونے کرنے والے اسے اٹها کر لے جاتے ہیں اور اپنے خاص مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں. سنا ہے کہ اسے سندور میں ہی رکها جاتا ہے ورنہ اسکی بڑهوتری ختم ہوجاتی ہے یہاں تک کہ یہ مر جاتا ہے. میرے ناقص علم کے مطابق یہ نر اور مادہ حالتوں میں ہوتا ہے. جادوگروں کے پاس شوہر یا م...

بیوی کا شکوہ

صرف وہ لطف اندوز ہوں گے جو علامہ محمد اقبال کا شکوہ اور جواب ِ شکوہ پڑھ چکے ہیں اور شادی شدہ بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ازدواجی "شکوہ اور جواب شکوہ" شاعر- نامع...

کراچی میں کہاں کیسے ہوتا ہے فراڈ ?

دنیا کے ھر کونے میں آپ کو ایسے لوگ ضرور مل جائینگے جو بڑے ہی انوکھے انداز میں لوگوں کو الو بنالیتے ہیں ,دنیا کے اکثر بڑھے شہروں میں عجیب قسم کے فراڈیے ہوں گے مگر شہر کراچی کے صدر مارکیٹ میں جاتے ہیں.وہاں آپکو ایک آواز سنائی دیتی ہے 100 روپے میں ٹی وی 50روپے میں کمپیوٹر تو سمجھ جاناکہ یہ ایک فراڈیے کی دوکان ہے جو لوگوں کو بڑی ہوشیاری سے ماموں بنا لیتے ہیں اس کے علاوہ یہی صدر کے ایمپریس مارکیٹ میں چند لوگ اس کے علاوہ بھی ایک طرح کا فراڈ کرتے ہوئے نظر آئینگے .لوگوں کو روک کر بولتے ہیں کہ آپ کو کوئی بیماری یا جلد کا مسئلہ ہے سر کے بال گر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ تو آپ کو دوائی لکھنے کے بہانے چھونا لگا لینگے ,​اس کے علاوہ کچھ اخبارات کے اشتہارات میں ملازمت کی خبر لگاتے ہیں تعلیم ,عمر ,کی کوئی قید نہیں پارٹ ٹائم کام کرکے لاکھوں کمائے ,اس طرح کے نوسر باز بھی بہت ٹکرائینگےان لوگوں کا بہت وسیع نیٹ ورک ہوتا ہے آپ جب انٹرویو کے لیے جائینگے تو رجسٹریشن کے نام پر ایک ہزار سے دس ہزار تک وصول کرتے ہیں اس طرح کئی ادارے کراچی میں موجود ہیں جو بعد میں آپ کو پریسنٹیشن دیں گے اور مزید لوگ لانے کا ٹاسک دیا جائ...