نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کتنا مجبور کتنا لاچار بنا دیتی ہے یہ غربت

کتنا مجبور کتنا لاچار بنا دیتی ہے یہ غربت
انسان کو حیوان بنا دیتی ہے یہ غربت
عقلمند کو بے عقل بنا دیتی ہے یہ غربت
خوبصورت کو بدصورت بنا دیتی ہے یہ غربت
بے پناہ گھروں کو تباہ کر دیتی ہے یہ غربت
ہر کوئی پوچھتا ہے کہ کیا ہوتی ہے یہ غربت
نہ میں جانوں نہ تو جانے کہ کیا ہوتی ہے یہ غربت
دراصل وہی جانے جس نے دیکھی ہے یہ غربت


معاشرے میں بے راروی کی سب سے بڑی وجہ غربت ہی ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق سات کروڑ لوگ غربت میں ہی زندگی بسر کررہے ہیں۔جن میں سے بیس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے رہنے کے لیے کوئی گھر نہیں جو بنجاروں کی زندگی بسر کرتے ہیں اور بے گھر افراد کی تعداد و غربت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی خاص وجہ حکومتی اداروں کی عدم توجہ ہے ۔ بڑتھی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگ گداگری،چوری ، چھوٹے بچوں سے کام کروانے کے علاؤہ جسم فروشی پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے لوگوں کو زریعہ معاش فراہم کرنے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کیا جاتا ہے صرف برائے نام قوانین ،کمیٹیاں ،دعوے کیے جاتے ہیں ۔اسی طرح ہر صوبے میں محکمہ سماجی بہبود کا بھی موجود ہوتا ہے جو فلاح و بہبود کے کام کرتا ہے لیکن افسوس یہ ادارہ بھی برائے نام ہی ہے۔


اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ پچیس سال میں ستر کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں، پاکستان کی تقریبا پچاس فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہیں اور پانچ کروڑ افراد کو دن میں دو وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں۔ بھارت میں تو غربت کا اور بھی برا حال ہے۔ غربت کے باعث بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔


17اکتوبر کو انیس سو ترانوے سے ہر سال غربت کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اسی روز بڑے بڑے فائیو اسٹار ہوٹلز میں لاکھوں روپے خرچ کرکے غربت کے خاتمے کے حوالے سے لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔غربت کے خاتمے کے حوالے سے عملی طور صرف چند غیر سرکاری فلاحی ادارے، و چند نیک لوگ کام کرتے نظر آتے ہیں باقی فوٹو سیشن ، فنڈنگ ،کاغذی کاروائی کے علاؤہ کچھ بھی نہیں ۔۔فرید حیدر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گیدڑ سینگی کیا ہے

گیدڑ سینگی کیا ہے اکثر لوگ اس حوالے سے نابلعد ہوتے ہیں کوئی سمجھتا ہے کوئی جاندار ہے کوئی کہتا ہے کہ شاہد کوئی جڑی بوٹی ہے لیکن عموما لوگ محاوروں میں استعمال کرتے رہتے ہیں کہ اور اپنی طرف سے خیالی پلاؤ بھی بناتے ہے شاہد کوئی خاص چیز ہے کہتے ہیں کہ جس کہ پاس گیدڑ سینگی ہوتا ہے لوگ اس کے شیدائی ہوتے ہے لوگ اس سے ملنے کے لیے ترسے ہیں لیکن یہ صرف کہانی کی حد تک ہے ۔ گیدڑ سنگهی دراصل گیدڑ کے سر میں نکلنے والی ایک رسولی یا پهوڑا ہوتا ہے جو کہ اسکے سر میں اپنی شاخیں پهیلاتا ہے اور  ایک خاص  حد تک بڑا ہونے کے بعد خود بخود جهڑ کر گر جاتا ہے اور کہا جاتا ہے گرنے کے بعد بهی اس میں جان ہوتی ہے اور اسکے بال بڑھتے  رہتے ہیں جنکی خاص تراش خراش کی جاتی ہے. گرنے کے بعد کمزور عقیدہ والوں کو قابو کرنے کیلئے جادو ٹونے کرنے والے اسے اٹها کر لے جاتے ہیں اور اپنے خاص مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں. سنا ہے کہ اسے سندور میں ہی رکها جاتا ہے ورنہ اسکی بڑهوتری ختم ہوجاتی ہے یہاں تک کہ یہ مر جاتا ہے. میرے ناقص علم کے مطابق یہ نر اور مادہ حالتوں میں ہوتا ہے. جادوگروں کے پاس شوہر یا م...

بیوی کا شکوہ

صرف وہ لطف اندوز ہوں گے جو علامہ محمد اقبال کا شکوہ اور جواب ِ شکوہ پڑھ چکے ہیں اور شادی شدہ بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ازدواجی "شکوہ اور جواب شکوہ" شاعر- نامع...

کراچی میں کہاں کیسے ہوتا ہے فراڈ ?

دنیا کے ھر کونے میں آپ کو ایسے لوگ ضرور مل جائینگے جو بڑے ہی انوکھے انداز میں لوگوں کو الو بنالیتے ہیں ,دنیا کے اکثر بڑھے شہروں میں عجیب قسم کے فراڈیے ہوں گے مگر شہر کراچی کے صدر مارکیٹ میں جاتے ہیں.وہاں آپکو ایک آواز سنائی دیتی ہے 100 روپے میں ٹی وی 50روپے میں کمپیوٹر تو سمجھ جاناکہ یہ ایک فراڈیے کی دوکان ہے جو لوگوں کو بڑی ہوشیاری سے ماموں بنا لیتے ہیں اس کے علاوہ یہی صدر کے ایمپریس مارکیٹ میں چند لوگ اس کے علاوہ بھی ایک طرح کا فراڈ کرتے ہوئے نظر آئینگے .لوگوں کو روک کر بولتے ہیں کہ آپ کو کوئی بیماری یا جلد کا مسئلہ ہے سر کے بال گر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ تو آپ کو دوائی لکھنے کے بہانے چھونا لگا لینگے ,​اس کے علاوہ کچھ اخبارات کے اشتہارات میں ملازمت کی خبر لگاتے ہیں تعلیم ,عمر ,کی کوئی قید نہیں پارٹ ٹائم کام کرکے لاکھوں کمائے ,اس طرح کے نوسر باز بھی بہت ٹکرائینگےان لوگوں کا بہت وسیع نیٹ ورک ہوتا ہے آپ جب انٹرویو کے لیے جائینگے تو رجسٹریشن کے نام پر ایک ہزار سے دس ہزار تک وصول کرتے ہیں اس طرح کئی ادارے کراچی میں موجود ہیں جو بعد میں آپ کو پریسنٹیشن دیں گے اور مزید لوگ لانے کا ٹاسک دیا جائ...