نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کشمیر اور جارحیت

خون ہی خون ہے ,آگ ہی آگ ہے کیا قصور ہے ان کا یہ مسلمان ہے یا قصور ان کا یہ ہے کہ اپنا حق مانگتے ہیں , کئی نوجوانوں گردنیں کٹتی ہوئی , کئی حوا کی بیٹیوں کی عزتیں لٹتی ہوئی , مائیں اپنی گھروں میں محفوظ نہیں ,چھوٹے چھوٹے بچے زیریلی گیسوں کی زد میں آکر اندھے ہوگئے ہیں , کہاں ہے وہ صحافی ,وہ وکیل ,وہ انسانیت کے درس سیکھانے والے , کیوں خاموش ہے دنیا میں امن قائم کرنے والے , اقوام متحدہ کیوں خاموش ہے,بھارت نے پھر سے اپنی درھندگی شروع کر دی ہے پہلے تو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم ڈھائے گئے لیکن ان کا پیاس نہ بجھی اور کئی روز سے اب آزار کشمیر پر بھی آبادیوں پر حملے کر رہا ہے.1998میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا ,مقبوضہ جموں کشمیر میں روارکھےجانے والے بھارتی مظالم کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی .بیٹوں کو ماؤں بہنوں کے سامنے ننگا کرکے مارا جاتاہے,ان کے جسموں پر کھولتا ہوا پانی ڈال دیا جاتا ہے جس سے ان کی کھال اتر جاتی ہے بعد ازاں ان کی زخموں پر مرچیں چھڑک دی جاتی ہں ,جس سے وہ تڑپ اور سسک سسک کر موت کے اندھیروں میں گم ہوجاتے ہیں. 2007ءمیں ایمنسٹی نے اپنے رپورٹ میں لکھا ہے , مقبوضہ کشمیر میں گرفتار افراد پر وحشیانہ تشدد کے علاوہ ان کی خوراک اور پانی بند کریا جاتا ہے,انہیں سونے نہیں دیا جاتا,بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے اور جسم میں سوراخ کردئیں جاتے ہیں. مقبوضہ جموں کشمیر کے سرکاری انسانی حقوق کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ ایم وائی نے اپنی رپورٹ میں صورتحال کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی میں انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہورہی ہیں,ہزاروں ماؤں کی گود اجڑ چکی,لاتعداد بچے یتیم ومعذور ہوچکے اور ہزاروں معصوم نوجوانوں کی لاشوں سے قبرستان آباد ہوچکے ہیں.بی بی سی ک مطابق ایک انڈین فوجی نے اپنی ڈائری میں ایک واقعہ لکھا , بھارتی حکمران اور میڈیا کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج دھشت گردوں کے خلاف لڑرہی ہے مگرایسا نہیں ہم کشمیر میں مار رہے ہیں وہ بے گناہ لوگ ہیں باقی رہے ہم فوجی تو ہم حکم کی تکمیل پر مجبور ہیں ,ہمیں جو کہا جاتا اور تربیت میں سکھایا جاتا ہے ہم وہ کرتے ہیں . اسی طرح بھارتی مصنفہ ارون دتی رائے نے مئی 2006میں کہاں تھا کشمیر میں سات لاکھ فوجیوں نے حالات کو ابتر بنا رکھا ہے,بھارتی معاشرہ نازیوں جیسا ہے بھارتی فوج کےانخلا تک امن ممکن نہیں .حریت رہنما سید علی گیلانی نے کشمیر میں امن کے لیے چار نکاتی فارمولا پیش کیا لیکن بھارت و اقوام متحدہ نے اس پر کان تک نہ دھرے 1.جموں کشمیر کی متنازعہ حثیت اور اس کے باشندوں کی حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے 2 آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلا ,عوام کش فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے 3 تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی ,نظر بند کے کلچر کا خاتمہ 4 کشمیر میں انسانی حقوق کے ادارے اور میڈیا کے نمائندوں کو دورہ کرنے کی اجازت دینا .بھارت کے مظالم کا روز بھروز اضافہ ہونا اور پاکستانی علاقوں میں دخل اندازی و دھشت گردی کروانا اب کس سے ڈھکا چپھا نہیں کتنے ہی انڈین دھشت گرد پاکستان میں پکڑے گئے لیکن پھر بھی ہمارے سیاست دانو کی طرف سے کوئی بھی خاص رد عمل کا نظر نہ آنا بھی ایک افسوس ناک عمل ہے.مسلہء فلسطین کا ہو , یا برما کا ,کشمیر کا ہو یا چیچنیا کا یا پھربوسنیا کا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے صرف اور صرف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ بھی نہ کرنا تو ایک سوال ہے لیکن عالم اسلام کی اس پر خاموشی بھی ایک داغ ہے.سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا..ایک بستی کہ جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں.... بھائی اسکو صیح کرکے شائع کریں . اور اسکو شائع کرنے کے آپکو کتنے پیسے دوں-x

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گیدڑ سینگی کیا ہے

گیدڑ سینگی کیا ہے اکثر لوگ اس حوالے سے نابلعد ہوتے ہیں کوئی سمجھتا ہے کوئی جاندار ہے کوئی کہتا ہے کہ شاہد کوئی جڑی بوٹی ہے لیکن عموما لوگ محاوروں میں استعمال کرتے رہتے ہیں کہ اور اپنی طرف سے خیالی پلاؤ بھی بناتے ہے شاہد کوئی خاص چیز ہے کہتے ہیں کہ جس کہ پاس گیدڑ سینگی ہوتا ہے لوگ اس کے شیدائی ہوتے ہے لوگ اس سے ملنے کے لیے ترسے ہیں لیکن یہ صرف کہانی کی حد تک ہے ۔ گیدڑ سنگهی دراصل گیدڑ کے سر میں نکلنے والی ایک رسولی یا پهوڑا ہوتا ہے جو کہ اسکے سر میں اپنی شاخیں پهیلاتا ہے اور  ایک خاص  حد تک بڑا ہونے کے بعد خود بخود جهڑ کر گر جاتا ہے اور کہا جاتا ہے گرنے کے بعد بهی اس میں جان ہوتی ہے اور اسکے بال بڑھتے  رہتے ہیں جنکی خاص تراش خراش کی جاتی ہے. گرنے کے بعد کمزور عقیدہ والوں کو قابو کرنے کیلئے جادو ٹونے کرنے والے اسے اٹها کر لے جاتے ہیں اور اپنے خاص مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں. سنا ہے کہ اسے سندور میں ہی رکها جاتا ہے ورنہ اسکی بڑهوتری ختم ہوجاتی ہے یہاں تک کہ یہ مر جاتا ہے. میرے ناقص علم کے مطابق یہ نر اور مادہ حالتوں میں ہوتا ہے. جادوگروں کے پاس شوہر یا م...

بیوی کا شکوہ

صرف وہ لطف اندوز ہوں گے جو علامہ محمد اقبال کا شکوہ اور جواب ِ شکوہ پڑھ چکے ہیں اور شادی شدہ بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ازدواجی "شکوہ اور جواب شکوہ" شاعر- نامع...

کراچی میں کہاں کیسے ہوتا ہے فراڈ ?

دنیا کے ھر کونے میں آپ کو ایسے لوگ ضرور مل جائینگے جو بڑے ہی انوکھے انداز میں لوگوں کو الو بنالیتے ہیں ,دنیا کے اکثر بڑھے شہروں میں عجیب قسم کے فراڈیے ہوں گے مگر شہر کراچی کے صدر مارکیٹ میں جاتے ہیں.وہاں آپکو ایک آواز سنائی دیتی ہے 100 روپے میں ٹی وی 50روپے میں کمپیوٹر تو سمجھ جاناکہ یہ ایک فراڈیے کی دوکان ہے جو لوگوں کو بڑی ہوشیاری سے ماموں بنا لیتے ہیں اس کے علاوہ یہی صدر کے ایمپریس مارکیٹ میں چند لوگ اس کے علاوہ بھی ایک طرح کا فراڈ کرتے ہوئے نظر آئینگے .لوگوں کو روک کر بولتے ہیں کہ آپ کو کوئی بیماری یا جلد کا مسئلہ ہے سر کے بال گر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ تو آپ کو دوائی لکھنے کے بہانے چھونا لگا لینگے ,​اس کے علاوہ کچھ اخبارات کے اشتہارات میں ملازمت کی خبر لگاتے ہیں تعلیم ,عمر ,کی کوئی قید نہیں پارٹ ٹائم کام کرکے لاکھوں کمائے ,اس طرح کے نوسر باز بھی بہت ٹکرائینگےان لوگوں کا بہت وسیع نیٹ ورک ہوتا ہے آپ جب انٹرویو کے لیے جائینگے تو رجسٹریشن کے نام پر ایک ہزار سے دس ہزار تک وصول کرتے ہیں اس طرح کئی ادارے کراچی میں موجود ہیں جو بعد میں آپ کو پریسنٹیشن دیں گے اور مزید لوگ لانے کا ٹاسک دیا جائ...