مقصود بھائی انیس سو بہتر میں بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے پاکستان آئے شروع سے ہی اورنگی ٹاؤن میں آباد ہوگئے اس وقت ان کی عمر بیس سال تھی اپنی والدہ ، دو چھوٹے بھائیوں اور ماموں کے ساتھ ہجرت کرکے یہاں آئے تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اپنی ماں کی خدمت کرتے کرتے گزاری اپنے بھائیوں کی شادی کروائی ، بیس سال کے عمر سے ہی اپنے گھر کا بوجھ آٹھایا انہوں نے اپنے بھائیوں اور ماں کی خدمت میں اپنی جوانی سرف کردی ، جب چالیس سے عمر زیادہ ہوئی تو اپنی شادی کا خیال آیا لیکن زیادہ عمر ہونے اور مالدار نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہوسکی ، اسی غم میں روز روز اپنے کو کوستے کوستے مقصود بھائی کی نفسیاتی کفیت خراب سے خراب تر ہوتی گئی ، .
جو کبھی سائٹ کے ٹیکسٹائل کمپنیوں میں مشین آپریٹر رہا ہے ، لیکن نفسیاتی پریشانیوں کے سبب اب بے روزگار گھومتے ہیں لوگوں سے کہتے ہیں کہ میری دھوم دھام سے شادی ہوگی میں ہزاروں لوگوں کو دعوت دونگا ، میری شادی ہونے والی ہے ، کل پورے گھر کا بوجھ آٹھاتے تھے اب گھر پر بوجھ ہیں۔ ان کا علاج کونسلنگ سے ممکن ہے ۔ اس کے علاؤہ بھی بہت سے لوگ غربت کے سبب یا کوئی اور وجہ سے نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہیں۔ المیہ یہ کہ پورے کراچی میں کوئی ایسا ہسپتال موجود نہیں جو لوگوں کی نفسیاتی امراض کا کونسلنگ سے علاج کریں چند ادارے موجود ہیں لیکن انکا طریقہ علاج نشہ آور میڈیسن ہے جو وقتی طور پر تو آرام دیتے ہیں لیکن مریض ہمیشہ اس کا عادی بن کہ رہ جاتا ہے۔
جو کبھی سائٹ کے ٹیکسٹائل کمپنیوں میں مشین آپریٹر رہا ہے ، لیکن نفسیاتی پریشانیوں کے سبب اب بے روزگار گھومتے ہیں لوگوں سے کہتے ہیں کہ میری دھوم دھام سے شادی ہوگی میں ہزاروں لوگوں کو دعوت دونگا ، میری شادی ہونے والی ہے ، کل پورے گھر کا بوجھ آٹھاتے تھے اب گھر پر بوجھ ہیں۔ ان کا علاج کونسلنگ سے ممکن ہے ۔ اس کے علاؤہ بھی بہت سے لوگ غربت کے سبب یا کوئی اور وجہ سے نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہیں۔ المیہ یہ کہ پورے کراچی میں کوئی ایسا ہسپتال موجود نہیں جو لوگوں کی نفسیاتی امراض کا کونسلنگ سے علاج کریں چند ادارے موجود ہیں لیکن انکا طریقہ علاج نشہ آور میڈیسن ہے جو وقتی طور پر تو آرام دیتے ہیں لیکن مریض ہمیشہ اس کا عادی بن کہ رہ جاتا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں